محمد غیاث الدین اشرفی
(ناظمِ تعلیمات ادارہ آن لائن معہد،B.Ed)
ہم ایسے دور سے گزر رہیں ہیں جہاں روزانہ نئے نئے فتنے پیدا ہورہے ہیں ۔ہر دن ایمان كی آزمائش ہے ۔اللہ كے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا كہ قیامت كے قریب ایسا وقت آئے گا كہ انسان صبح كو مسلمان ہوگا اور شام تك كافر ہوجائے گا اور شام كو ایمان والا ہوگا صبح تك كافر ہوجائے گا۔ایسا لگتا ہے كہ شاید اللہ كے نبی ﷺ ہمارے ہی زمانے كا تذكرہ فرمارہے ہوں ۔ان فتنوں میں سے دو اہم فتنے ہیں جو انسان كے ایمان كو غارت كردیتے ہیں ان میں سے ایك ہے الحاد اور دوسرا ہے اشراك
الحا د كا مطلب ہے غیب كی جن باتوں كے بارے میں اللہ كے محبوب پیغمبرﷺ نے خبر دی ہو ،قرآنِ مجید میں جن غیبی حقائق كو بیان كیا گیا ہو ان كا انكار كرنا۔
اور اشراك كا مطلب ہے اللہ كےاس ساتھ كسی اور كو شریك كرنا ۔یہی دو بڑے خطرناك فتنے ہیں جن سے ایك مسلمان كا سامنا ہے۔اسكولوں كے اندر جو تعلیم دی جاتی ہے وہ الحادی نظریات كے حامل لوگوں كا تیار كی ہوئی ہے ۔یہی وجہ ہے كہ اسكول اور كالجس كی تعلیم سے مسلمانوں میں یا تو ایك بیماری یہ پیدا ہوجاتی ہے كہ وہ تجربہ سے جن غیبی باتوں كو ثابت نہیں كرسكتے ان كی تاویل كرنے لگتے ہیں یا بعض ایسے بھی ہیں جو سرے سے مذہب كا ہی انكار كردیتے ہیں۔بعض ایسے بھی ہیں جو كھل كر كوئی بات كہنے یا كسی سے سوال كرنے سے ڈرتے ہیں تو عمر بھر شك و شبہات كے كانٹے دل میں لیے زندگی گزاردیتے ہیں ،یہاں تك كہ اسی حالت میں ان كی زندگی كی مہلت ختم ہوجاتی ہے ۔
مغربی ممالك میں مسلمان طلبہ و طالبات كو الحاد ہی كازیادہ خطرہ ہے۔ہندوستانی مسلمانوں كے سر پر الحاد كے ساتھ ساتھ اشراك كا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے ۔ خاص طور پر زعفرانی حكومت كے قیام كے بعد اسكول اور كالجس كی تعلیمات كو زعفرانی رنگ میں رنگنے كا پورا نظام بنایا جا چكا ہے ۔ شرك كی محبت كو ہندوستانی كلچر اور سیكولرزم كی علامت كے طور پر پیش كیا جارہا ہے ۔ علی الاعلان توحید كے متوالوں كو شرك كی دعوت دی جارہی ہے۔
اس كے علاوہ كئی وہ فتنے ہیں جو اسلام كا نام لے كر لوگوں كو گمراہ كررہے ہیں ۔ اسلام كے بنیادی عقیدوں كے بارے میں مسلمانوں میں ایسی باتیں پھیلا رہے ہیں جن كے ماننے سے انسان ایمان سے خارج ہوجاتا ہے ۔كہیں حدیث كا انكار ہے ، كہیں آخری نبی محمد رسول اللہ ﷺ كے بعد نئی نبوت كا دعوی ہے ۔ كہیں جھوٹے مكار لوگوں كو حضرت عیسیٰ اور مہدی مانا جارہا ہے ۔كہیں روحانی علاج كے نام پر بھولی بھالی عوام كو گمراہ كیا جارہا ہے ۔
عام طور پر انسان كی ان گمراہیوں میں پڑھنے كی عام وجہ علم ِ دین كا نہ ہونا ہے ۔ بعض فتنے وہ ہیں جو انسان كی عقل پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔علم كے نہ ہونے كی وجہ سے انسانی عقل ان كو سچا مان لیتی ہے ۔اسلام كا نام لے كر جو لوگ بھی گمراہی پھیلارہے ہیں ان كے فتنے سے عوام كو اور اپنے كو بچانے كا یہی طریقہ ہے كہ دینی علم كو عام كیا جائے۔
اسكول اور كالجس كے طلبہ و طالبات جن نظریات كی وجہ سے اسلامی عقائد و احكام سے متعلق شك و شبہ میں مبتلا ہورہے ہیں ، ضرورت ہے كہ اسلام كی گہری سمجھ ركھنے والے علماء ِ كرام ان نظریات كی تنقید اور اس كی وجہ سے اسلام پر كیے جانے والے اعترضات كے سنجیدہ جوابات دیں ، اور امتِ مسلمہ كی نسل نو كے ایمان كی حفاظت كریں۔الحمد للہ اس سلسلے میں كتابیں موجود ہیں ضرورت اس بات كی ہے كہ علماءِ كرام موجوہ زمانے لحاظ سے نوجوانوں كو یہ چیزیں سمجھائیں۔
ان فتنوں میں سے بعض فتنے وہ ہیں جو انسان كے دل كو متاثر كرتے ہیں ۔ دنیا كی حد سے بڑھی ہوئی محبت ،خواہشات كا طوفان، دل میں موجو د ایمان كی شمع كو بجھادیتے ہیں ۔ جب انسان كا نفس دیكھتا ہے كہ حق ناحق ،حلال حرام كا تصور اس كی خواہشات كے راستے میں ركاوٹ بن رہا ہے تو وہ دو راوستوں میں سے ایك راستے كا انتخاب كرتا ہے یا تو وہ حق نا حق ، حلال و حرام كے تصور كو اپنے دماغ میں كسی جگہ دفن كركے عملی نفاق كی راہ پر چل پڑتا ہے یا پھر سرے سے حق نا حق ، حلال و حرام كے تصور ہی كو دقیا نوسیت كی علامت مان كر دین ہی كا انكار كر دیتا ہے۔
اس فتنے سے امت كی نوجوان نسل كی حفاظت كے لیے ضروری ہے كہ ان كے ایمان كی آبیاری كی جائے ، ان كے دلوں پر محنت كی جائے۔ان كے دلوں سے دنیا كی بےجا محبت كو ختم كركے فكرِ آخرت كو پیدا كیا جائے۔ مال سے زیادہ اعمال كی اہمیت دلوں میں پیدا كی جائے۔اللہ كی محبت كے مزے سے ان كے دلوں كو آشنا كیا جائے ۔رسول اللہ ﷺ كے محبت كی ٹھنڈك ان كے دلوں كو محسوس كرائی جائے۔
فتنوں بھرے اس دور میں ہم كو چاہیے كہ ہم اہلِ حق علماء سے جڑے رہے ، دینی علم سے اپنے آپ كو وابستہ ركھیں ۔اور حضرت یوسف علیہ السلام كی دعا كو اپنا ورد بنالیں ۔
فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اَنْتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِۚ- تَـوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ(101)
{ اے آسمانوں اور زمین کے بنانے والے! تو دنیا اور آخرت میں میرا مددگار ہے، مجھے اسلام کی حالت میں موت عطا فرما اور مجھے اپنے قرب کے لائق بندوں کے ساتھ شامل فرما۔}
الغرض ایمان كی حفاظت وقت كا اہم مسئلہ ہے ۔ اس كے لیے ہماری فكری اور ایمانی تربیت ضروری ہے ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے كہ اللہ تعالیٰ ہر طرح كے فتنوں سے میری آپ كی ساری امت كی حفاظت فرمائے ۔آمین یا رب العالمین۔
اہل علم حضرات اصلاح فرماکر ممنون فرمائیں۔